پگھلتی شمع سے میں خود کو بے خبر کر لوں
غزل کو فکر کی حدت سے معتبر کر لوں
سفر طویل ہے لیکن یوں مختصر کر لوں
میں اپنی دورئ منزل کو ہم سفر کر لوں
فسون شب کو نگاہوں سے متصل کر کے
حدود خواب کو وابستۂ سحر کر لوں
فلک پہ چاند ستارے حسد سے جلتے ہیں
میں اپنی قوت پرواز مختصر کر لوں

غزل
پگھلتی شمع سے میں خود کو بے خبر کر لوں
خاور نقیب