پھولوں سے ہوگی دھول جدا دیکھتے رہو
منظر نکھار دے گی ہوا دیکھتے رہو
لائے گی رنگ لغزش پا دیکھتے رہو
منزل بھی دے گی اپنا پتا دیکھتے رہو
ہاں بزم میں کسی کے گریبان گوش تک
پہنچے گا میرا دست صدا دیکھتے رہو
نیندوں میں کھو کے سیپیاں خوابوں کی دوستو
چننے کو ہے یہ دیدۂ وا دیکھتے رہو
کب آفتاب تازہ کی پہلی شعاع سے
ہوتی ہے چاک شب کی ردا دیکھتے رہو
اس کج ادا کی سمت بہ ایں جور مستقل
آصفؔ بہ طرز اہل وفا دیکھتے رہو
غزل
پھولوں سے ہوگی دھول جدا دیکھتے رہو
اعجاز آصف