EN हिंदी
پھولوں کی چاند تاروں کی محفل فریب ہے | شیح شیری
phulon ki chand taron ki mahfil fareb hai

غزل

پھولوں کی چاند تاروں کی محفل فریب ہے

محمد عثمان عارف

;

پھولوں کی چاند تاروں کی محفل فریب ہے
رنگیں حقیقتوں میں بھی شامل فریب ہے

پانی کے مد و جزر کو سمجھا ہے زندگی
موجیں بھی ہیں فریب جو ساحل فریب ہے

رنگینئ حیات کا عالم نہ پوچھیے
ہر آرزو فریب ہے ہر دل فریب ہے

محسوس دل میں درد سا ہونے لگا ہے کیوں
کیا پیار کی نظر میں بھی شامل فریب ہے

بس رک گیا تو رک گیا الفت کی راہ میں
منزل نہ کر قبول کہ منزل فریب ہے

ان کی نگاہ لطف ہے عارفؔ کی زندگی
کیا غم اگر حیات میں شامل فریب ہے