EN हिंदी
پھول شعروں کی روانی میں چلے تلوار بھی | شیح شیری
phul sheron ki rawani mein chale talwar bhi

غزل

پھول شعروں کی روانی میں چلے تلوار بھی

شیر افضل جعفری

;

پھول شعروں کی روانی میں چلے تلوار بھی
بانسری کی تان میں ہے نیمچے کی دھار بھی

دل کی دھرتی پر کپل وستو میں خیبر چاہئے
آدمی گوتم بھی ہو اور حیدر کرار بھی

درد پر ہے اس کے چڑھنے اور اترنے کا مدار
دل وہ دریا ہے کہ ہے پایاب بھی منجدھار بھی

ٹانک دے آہ و بکا میں شبنمی چنگاریاں
آنکھ ساون کی جھڑی ہو ابر آتش بار بھی

موت آئے تو اسے پہنا شہادت کا سہاگ
موت نخل دار بھی ہے موت اک مٹیار بھی