پھول شعروں کی روانی میں چلے تلوار بھی
بانسری کی تان میں ہے نیمچے کی دھار بھی
دل کی دھرتی پر کپل وستو میں خیبر چاہئے
آدمی گوتم بھی ہو اور حیدر کرار بھی
درد پر ہے اس کے چڑھنے اور اترنے کا مدار
دل وہ دریا ہے کہ ہے پایاب بھی منجدھار بھی
ٹانک دے آہ و بکا میں شبنمی چنگاریاں
آنکھ ساون کی جھڑی ہو ابر آتش بار بھی
موت آئے تو اسے پہنا شہادت کا سہاگ
موت نخل دار بھی ہے موت اک مٹیار بھی

غزل
پھول شعروں کی روانی میں چلے تلوار بھی
شیر افضل جعفری