EN हिंदी
پھول کھلے ہیں موسم بدلا صحرا کے ویرانوں کا | شیح شیری
phul khile hain mausam badla sahra ke viranon ka

غزل

پھول کھلے ہیں موسم بدلا صحرا کے ویرانوں کا

سرور نیپالی

;

پھول کھلے ہیں موسم بدلا صحرا کے ویرانوں کا
قطرہ قطرہ خون جو ٹپکا زخموں سے دیوانوں کا

بہل بہل کے عشق میں نازک دل ٹوٹا دیوانوں کا
تب کچھ کام چلا آنکھوں کے دریا میں طوفانوں کا

غم کی مے میں غم کا قصہ خوب چھڑا افسانوں کا
دکھ میں دل کا درد ہے دہرا دیوانے دیوانوں کا

فرش کا قصہ جیوں جیوں پہنچا بام پہ ساقی جھوم اٹھا
کس نے نقشہ ایسا بدلا دنیا کے مے خانوں کا