پھول کھلے ہیں موسم بدلا صحرا کے ویرانوں کا
قطرہ قطرہ خون جو ٹپکا زخموں سے دیوانوں کا
بہل بہل کے عشق میں نازک دل ٹوٹا دیوانوں کا
تب کچھ کام چلا آنکھوں کے دریا میں طوفانوں کا
غم کی مے میں غم کا قصہ خوب چھڑا افسانوں کا
دکھ میں دل کا درد ہے دہرا دیوانے دیوانوں کا
فرش کا قصہ جیوں جیوں پہنچا بام پہ ساقی جھوم اٹھا
کس نے نقشہ ایسا بدلا دنیا کے مے خانوں کا
غزل
پھول کھلے ہیں موسم بدلا صحرا کے ویرانوں کا
سرور نیپالی