EN हिंदी
پھریں گی یہ کھلے سر دیکھ لینا | شیح شیری
phirengi ye khule sar dekh lena

غزل

پھریں گی یہ کھلے سر دیکھ لینا

خان محمد خلیل

;

پھریں گی یہ کھلے سر دیکھ لینا
مرادوں کا مقدر دیکھ لینا

اسے لکھوں تو کم پڑنے لگے گا
یہ سوچوں کا سمندر دیکھ لینا

جو رستے میں لٹے ان کی طرف بھی
سر منزل پہنچ کر دیکھ لینا

بدن شیشے کا بنوانے سے پہلے
مرے ہاتھوں کے پتھر دیکھ لینا

تم اپنی آستیں گر دھو بھی لو گے
پکار اٹھے گا خنجر دیکھ لینا

مرا کعبہ گرانے جب بھی نکلو
ابابیلوں کے تیور دیکھ لینا