پھریں گی یہ کھلے سر دیکھ لینا
مرادوں کا مقدر دیکھ لینا
اسے لکھوں تو کم پڑنے لگے گا
یہ سوچوں کا سمندر دیکھ لینا
جو رستے میں لٹے ان کی طرف بھی
سر منزل پہنچ کر دیکھ لینا
بدن شیشے کا بنوانے سے پہلے
مرے ہاتھوں کے پتھر دیکھ لینا
تم اپنی آستیں گر دھو بھی لو گے
پکار اٹھے گا خنجر دیکھ لینا
مرا کعبہ گرانے جب بھی نکلو
ابابیلوں کے تیور دیکھ لینا
غزل
پھریں گی یہ کھلے سر دیکھ لینا
خان محمد خلیل