EN हिंदी
پھر اسی رہ گزار پر شاید | شیح شیری
phir usi rahguzar par shayad

غزل

پھر اسی رہ گزار پر شاید

احمد فراز

;

پھر اسی رہ گزار پر شاید
ہم کبھی مل سکیں مگر شاید

جن کے ہم منتظر رہے ان کو
مل گئے اور ہم سفر شاید

جان پہچان سے بھی کیا ہوگا
پھر بھی اے دوست غور کر شاید

اجنبیت کی دھند چھٹ جائے
چمک اٹھے تری نظر شاید

زندگی بھر لہو رلائے گی
یاد یاران بے خبر شاید

جو بھی بچھڑے وہ کب ملے ہیں فرازؔ
پھر بھی تو انتظار کر شاید