EN हिंदी
پھر مجھے جینے کی دعا دی ہے | شیح شیری
phir mujhe jine ki dua di hai

غزل

پھر مجھے جینے کی دعا دی ہے

گور بچن سنگھ دیال مغموم

;

پھر مجھے جینے کی دعا دی ہے
یعنی پھر اک حسیں سزا دی ہے

ظلم سہہ کر بھی ہم نے ظالم کے
ہاتھ چومے ہیں اور دعا دی ہے

کیوں گلہ ہو کہ ہم کو قدرت نے
یہ کسی جرم کی سزا دی ہے

شکریہ تو نے ایک ٹھوکر سے
روح خوابیدہ اک جگا دی ہے

حسن کو کیا خبر کہ خود اس نے
شعلۂ عشق کو ہوا دی ہے

موسم گل نے آ کے گلشن میں
جانے کیا آگ سی لگا دی ہے

ہم نے داغوں کے نور سے مغمومؔ
رونق بزم دل بڑھا دی ہے