پھر مجھے جینے کی دعا دی ہے
یعنی پھر اک حسیں سزا دی ہے
ظلم سہہ کر بھی ہم نے ظالم کے
ہاتھ چومے ہیں اور دعا دی ہے
کیوں گلہ ہو کہ ہم کو قدرت نے
یہ کسی جرم کی سزا دی ہے
شکریہ تو نے ایک ٹھوکر سے
روح خوابیدہ اک جگا دی ہے
حسن کو کیا خبر کہ خود اس نے
شعلۂ عشق کو ہوا دی ہے
موسم گل نے آ کے گلشن میں
جانے کیا آگ سی لگا دی ہے
ہم نے داغوں کے نور سے مغمومؔ
رونق بزم دل بڑھا دی ہے
غزل
پھر مجھے جینے کی دعا دی ہے
گور بچن سنگھ دیال مغموم