پھر کبھی یہ خطا نہیں کرنا
سب سے ہنس کر ملا نہیں کرنا
تم مرے واسطے کبھی اے دوست
زندگی کی دعا نہیں کرنا
در و دیوار بھی رلاتے ہیں
گھر میں تنہا رہا نہیں کرنا
دل کی تصویر خط میں رکھ دینا
بات دل کی لکھا نہیں کرنا
میں ہوں انساں بہک بھی سکتا ہوں
مجھ سے تنہا ملا نہیں کرنا
اپنی حد میں رہا کرو فردوسؔ
حد سے آگے بڑھا نہیں کرنا
غزل
پھر کبھی یہ خطا نہیں کرنا
فردوس گیاوی