EN हिंदी
پھر کبھی یہ خطا نہیں کرنا | شیح شیری
phir kabhi ye KHata nahin karna

غزل

پھر کبھی یہ خطا نہیں کرنا

فردوس گیاوی

;

پھر کبھی یہ خطا نہیں کرنا
سب سے ہنس کر ملا نہیں کرنا

تم مرے واسطے کبھی اے دوست
زندگی کی دعا نہیں کرنا

در و دیوار بھی رلاتے ہیں
گھر میں تنہا رہا نہیں کرنا

دل کی تصویر خط میں رکھ دینا
بات دل کی لکھا نہیں کرنا

میں ہوں انساں بہک بھی سکتا ہوں
مجھ سے تنہا ملا نہیں کرنا

اپنی حد میں رہا کرو فردوسؔ
حد سے آگے بڑھا نہیں کرنا