EN हिंदी
پھیر لیتا ہے مکدر ہو کے منہ جس سے کہیں | شیح شیری
pher leta hai mukaddar ho ke munh jis se kahen

غزل

پھیر لیتا ہے مکدر ہو کے منہ جس سے کہیں

نادر کاکوری

;

پھیر لیتا ہے مکدر ہو کے منہ جس سے کہیں
ہائے جو جی پر گزرتی ہے وہ ہم کس سے کہیں

مانع عرض تمنا کیوں نہ ہو رشک رقیب
ان سے ہم کہنے نہ پائیں ان کے مونس سے کہیں

نادرؔ اس محفل میں ہیں وہ نام کے صدر انجمن
آپ کو کہنا ہو جو کچھ اہل مجلس سے کہیں