پھیر لیتا ہے مکدر ہو کے منہ جس سے کہیں
ہائے جو جی پر گزرتی ہے وہ ہم کس سے کہیں
مانع عرض تمنا کیوں نہ ہو رشک رقیب
ان سے ہم کہنے نہ پائیں ان کے مونس سے کہیں
نادرؔ اس محفل میں ہیں وہ نام کے صدر انجمن
آپ کو کہنا ہو جو کچھ اہل مجلس سے کہیں

غزل
پھیر لیتا ہے مکدر ہو کے منہ جس سے کہیں
نادر کاکوری