پھٹی مشکیں لیے دن رات دریا دیکھنے والے
بیاباں بن گئے پانی زیادہ دیکھنے والے
یہاں کوئی مسلسل دیکھنے والا نہیں تجھ کو
ہمارے ساتھ چل ہم ہیں ہمیشہ دیکھنے والے
تمہارے حسن سے انصاف کرنے کا تقاضا ہے
تمہیں دیکھیں زیادہ سے زیادہ دیکھنے والے
عمارت عشق کی تنہا کھڑی ہوگی کہاں تم سے
ہمیں بھی ساتھ رکھو ہم ہیں نقشہ دیکھنے والے
ہمارے سامنے تعریف کرتا کون کوفے کی
سبھی کو علم تھا ہم ہیں مدینہ دیکھنے والے
بچھڑتے وقت مڑ کر اس لیے دیکھا نہیں میں نے
کئی منظر نہیں ہوتے دوبارہ دیکھنے والے
کسی نے ما سوائے خاک دل سے کچھ نہیں پایا
بہت سے لوگ آئے یہ علاقہ دیکھنے والے
غزل
پھٹی مشکیں لیے دن رات دریا دیکھنے والے
فقیہہ حیدر