EN हिंदी
پھٹی مشکیں لیے دن رات دریا دیکھنے والے | شیح شیری
phaTi mashken liye din-raat dariya dekhne wale

غزل

پھٹی مشکیں لیے دن رات دریا دیکھنے والے

فقیہہ حیدر

;

پھٹی مشکیں لیے دن رات دریا دیکھنے والے
بیاباں بن گئے پانی زیادہ دیکھنے والے

یہاں کوئی مسلسل دیکھنے والا نہیں تجھ کو
ہمارے ساتھ چل ہم ہیں ہمیشہ دیکھنے والے

تمہارے حسن سے انصاف کرنے کا تقاضا ہے
تمہیں دیکھیں زیادہ سے زیادہ دیکھنے والے

عمارت عشق کی تنہا کھڑی ہوگی کہاں تم سے
ہمیں بھی ساتھ رکھو ہم ہیں نقشہ دیکھنے والے

ہمارے سامنے تعریف کرتا کون کوفے کی
سبھی کو علم تھا ہم ہیں مدینہ دیکھنے والے

بچھڑتے وقت مڑ کر اس لیے دیکھا نہیں میں نے
کئی منظر نہیں ہوتے دوبارہ دیکھنے والے

کسی نے ما سوائے خاک دل سے کچھ نہیں پایا
بہت سے لوگ آئے یہ علاقہ دیکھنے والے