EN हिंदी
پتا ہوں آندھیوں کے مقابل کھڑا ہوں میں | شیح شیری
patta hun aandhiyon ke muqabil khaDa hun main

غزل

پتا ہوں آندھیوں کے مقابل کھڑا ہوں میں

اظہر ادیب

;

پتا ہوں آندھیوں کے مقابل کھڑا ہوں میں
گرتے ہوئے درخت سے کتنا بڑا ہوں میں

پرچم ہوں روشنی کا مرا احترام کر
تاریکیوں کا راستہ روکے کھڑا ہوں میں

میرے ہرے وجود سے پہچان اس کی تھی
بے چہرہ ہو گیا ہے وہ جب سے جھڑا ہوں میں

مت سوچ یہ کہ میری کسی نے نہیں سنی
یہ دیکھ اپنی بات پہ کتنا اڑا ہوں میں

اب اس کے رابطے بھی مرے دشمنوں سے ہیں
جس کے وقار کے لیے اظہرؔ لڑا ہوں میں