EN हिंदी
پسینے پسینے ہوئے جا رہے ہو | شیح شیری
pasine pasine hue ja rahe ho

غزل

پسینے پسینے ہوئے جا رہے ہو

سعید راہی

;

پسینے پسینے ہوئے جا رہے ہو
یہ بولو کہاں سے چلے آ رہے ہو

ہمیں صبر کرنے کو کہہ تو رہے ہو
مگر دیکھ لو خود ہی گھبرا رہے ہو

بری کس کی تم کو نظر لگ گئی ہے
بہاروں کے موسم میں مرجھا رہے ہو

یہ آئینہ ہے یہ تو سچ ہی کہے گا
کیوں اپنی حقیقت سے کترا رہے ہو