پسینے پسینے ہوئے جا رہے ہو
یہ بولو کہاں سے چلے آ رہے ہو
ہمیں صبر کرنے کو کہہ تو رہے ہو
مگر دیکھ لو خود ہی گھبرا رہے ہو
بری کس کی تم کو نظر لگ گئی ہے
بہاروں کے موسم میں مرجھا رہے ہو
یہ آئینہ ہے یہ تو سچ ہی کہے گا
کیوں اپنی حقیقت سے کترا رہے ہو

غزل
پسینے پسینے ہوئے جا رہے ہو
سعید راہی