پس غبار بھی اڑتا غبار اپنا تھا
ترے بہانے ہمیں انتظار اپنا تھا
کھڑے تھے اپنی جڑوں پر کسی شجر کی طرح
ہماری خاطر نازک پہ بار اپنا تھا
اسی لیے ہمیں سورج نے ساتھ رکھا تھا
کہ اک ستارے پہ دار و مدار اپنا تھا
غزل
پس غبار بھی اڑتا غبار اپنا تھا
عباس تابش