پربت ٹیلے بند مکانوں جیسے تھے
اور جو پتھر تھے انسانوں جیسے تھے
دن میں ساری بستی میلے جیسی تھی
رات کے منظر قبرستانوں جیسے تھے
بڑے بڑے محلوں میں رہنے والے لوگ
اپنے گھر میں خود مہمانوں جیسے تھے
وادی کا سنگار پہاڑی لڑکی سا
جھرنے تو المست جوانوں جیسے تھے
کیسے کیسے درد چھپائے پھرتے تھے
دل بھی کیا مخصوص ٹھکانوں جیسے تھے

غزل
پربت ٹیلے بند مکانوں جیسے تھے
روی کمار