پر مرے عشق کے لگ جائیں دیوانہ ہو جاؤں
میں نے سوچا تھا کہ اک دم سے فسانہ ہو جاؤں
آپ کہیے تو چلوں دشت کی صحرا کی طرف
اور اگر کہیے تو دریا کو روانہ ہو جاؤں
کیوں بھلا اس کو سر شام یہ زحمت دی جائے
کیوں نہ میں خود ہی ذرا چل کے نشانہ ہو جاؤں
ربط ہے اس کو زمانے سے بہت سنتا ہوں
کوئی ترکیب کروں میں بھی زمانہ ہو جاؤں
کروٹیں لیتے ہوئے رات گزر جائے تو کیا
صبح ہوتے ہی محبت کا ترانہ ہو جاؤں
غزل
پر مرے عشق کے لگ جائیں دیوانہ ہو جاؤں
کوثر مظہری