EN हिंदी
پلکوں کو تیری شرم سے جھکتا ہوا میں دیکھوں | شیح شیری
palkon ko teri sharm se jhukta hua main dekhun

غزل

پلکوں کو تیری شرم سے جھکتا ہوا میں دیکھوں

توقیر احمد

;

پلکوں کو تیری شرم سے جھکتا ہوا میں دیکھوں
دھڑکن کو اپنے دل کی رکتا ہوا میں دیکھوں

پینے کا شوق مجھ کو ہرگز نہیں ہے مگر
قدموں کو مے کدے پہ رکتا ہوا میں دیکھوں

یارب کرم کی بارش اک بار ایسی کر دے
ہر پھول کو چمن میں ہنستا ہوا میں دیکھوں

جب بھی اٹھیں دعا کی خاطر یہ ہاتھ میرے
آنکھوں کو آنسوؤں سے بھرتا ہوا میں دیکھوں

توقیرؔ میرے رب کا کتنا کرم ہے مجھ پہ
خوشیوں کو سنگ اپنے چلتا ہوا میں دیکھوں