پل بھر اسے رلا کر دیکھ
سارا دن پچھتا کر دیکھ
پتھر دل تھوڑا ہے وہ
بانہیں تو پھیلا کر دیکھ
ممکن ہے غم بہہ نکلے
نینا نیر بہا کر دیکھ
تجھ بن کتنا تنہا ہوں
جانے والے آ کر دیکھ
کیا سے کیا ہو جانا ہے
پتہ خشک اٹھا کر دیکھ
غزل
پل بھر اسے رلا کر دیکھ
انجم لدھیانوی