EN हिंदी
پیوند نو زمیں کی ردا سے لگا دیا | شیح شیری
paiwand-e-nau zamin ki rida se laga diya

غزل

پیوند نو زمیں کی ردا سے لگا دیا

مراتب اختر

;

پیوند نو زمیں کی ردا سے لگا دیا
میں حصۂ فنا تھا فنا سے ملا دیا

پل میں سمیٹ لی ہے صدی سی طویل رات
پھیلا کے ایک دن کو زمانہ بنا دیا

اس نے مجھے دکھا کے مری سمت دیکھ کر
تتلی کا پر ہتھیلی پہ رکھ کر اڑا دیا

ہر وقت اک یہ دھن ہے کہ میں تجزیہ کروں
مجھ کو مرے جنون تجسس نے کیا دیا