پیوند نو زمیں کی ردا سے لگا دیا
میں حصۂ فنا تھا فنا سے ملا دیا
پل میں سمیٹ لی ہے صدی سی طویل رات
پھیلا کے ایک دن کو زمانہ بنا دیا
اس نے مجھے دکھا کے مری سمت دیکھ کر
تتلی کا پر ہتھیلی پہ رکھ کر اڑا دیا
ہر وقت اک یہ دھن ہے کہ میں تجزیہ کروں
مجھ کو مرے جنون تجسس نے کیا دیا

غزل
پیوند نو زمیں کی ردا سے لگا دیا
مراتب اختر