EN हिंदी
پیہم دیا پیالۂ مے برملا دیا | شیح شیری
paiham diya pyala-e-mai barmala diya

غزل

پیہم دیا پیالۂ مے برملا دیا

حسرتؔ موہانی

;

پیہم دیا پیالۂ مے برملا دیا
ساقی نے التفات کا دریا بہا دیا

اس حیلہ جو نے وصل کی شب ہم سے روٹھ کر
نیرنگ روزگار کا عالم دکھا دیا

اللہ ری بہار کی رنگ آفرینیاں
صحن چمن کو تختۂ جنت بنا دیا

اب وہ ہجوم شوق کی سرمستیاں کہاں
مایوسئ فراق نے دل ہی بجھا دیا

حسرتؔ یہ وہ غزل ہے جسے سن کے سب کہیں
مومنؔ سے اپنے رنگ کو تو نے ملا دیا