EN हिंदी
پہلے یہ جسم جلایا جائے | شیح شیری
pahle ye jism jalaya jae

غزل

پہلے یہ جسم جلایا جائے

رجنیش سچن

;

پہلے یہ جسم جلایا جائے
بعد میں شوک منایا جائے

اس کی نظروں میں اگر آنا ہے
اس کی باتوں میں نہ آیا جائے

اب تو گردن پہ ہی بن آئی ہے
اب تو نظروں کو اٹھایا جائے

کس کو ہر شے سے محبت ہے بھلا
کس کو آئینہ بنایا جائے

وہ جو آئے نہ بلایا جائے
وہ نہ آئے جو بلایا جائے

ایسی باتیں جو سکھانے کی نہیں
ایسی باتوں کو سکھایا جائے

دل میں باقی ہیں ابھی امیدیں
کیوں جگر کام میں لایا جائے

جس کو اب بھی ہو سیاست پہ یقین
اس کو یہ ملک دکھایا جائے

وقت کے ساتھ نہ یہ چل پایا
اب خدا پھر سے بنایا جائے