پہلے تو ذرا سا ہٹ کے دیکھا
اس شوخ سے پھر لپٹ کے دیکھا
اتنی بھی بری نہ تھی جو میں نے
دنیا کو ذرا سا ہٹ کے دیکھا
دیکھا اسے اس کا ہو کے اور پھر
کیا فرق پڑے گا کٹ کے دیکھا
ہم جمع ہوئے ہی جا رہے تھے
آرام ملا جو گھٹ کے دیکھا
بس ایک ہی خواب تھا کہ جس کو
تا عمر الٹ پلٹ کے دیکھا
وہ اور قریب آ گیا تھا
جب میں نے ذرا سمٹ کے دیکھا
پھر دل نے مرے غم اور خوشی کو
رسی کی طرح سے بٹ کے دیکھا
کل ڈوب رہا تھا فرحتؔ احساس
ہم نے بھی تماشا ڈٹ کے دیکھا
غزل
پہلے تو ذرا سا ہٹ کے دیکھا
فرحت احساس