EN हिंदी
پہلے تو اس کی ذات غزل میں سمیٹ لوں | شیح شیری
pahle to uski zat ghazal mein sameT lun

غزل

پہلے تو اس کی ذات غزل میں سمیٹ لوں

چندر پرکاش جوہر بجنوری

;

پہلے تو اس کی ذات غزل میں سمیٹ لوں
پھر ساری کائنات غزل میں سمیٹ لوں

ہوتے ہیں رونما جو زمانے میں روز و شب
وہ سارے حادثات غزل میں سمیٹ لوں

پہلے تو میں غزل میں کہوں اپنے دل کی بات
پھر سب کے دل کی بات غزل میں سمیٹ لوں

کوئی خیال ذہن سے بچ کر نہ جا سکے
سارے تصورات غزل میں سمیٹ لوں

مقبول بارگاہ رسالت ہوں میرے شعر
سرمایۂ نجات غزل میں سمیٹ لوں

جوہرؔ وہ بات جس کا تعلق ہو زیست سے
ایسی ہر ایک بات غزل میں سمیٹ لوں