EN हिंदी
پہلے تو مجبوری پیدا ہوتی ہے | شیح شیری
pahle to majburi paida hoti hai

غزل

پہلے تو مجبوری پیدا ہوتی ہے

معراج نقوی

;

پہلے تو مجبوری پیدا ہوتی ہے
پھر رشتوں میں دوری پیدا ہوتی ہے

غم سے اکثر دل مردہ ہو جاتے ہیں
چہرے پہ بے نوری پیدا ہوتی ہے

وحشت سے انساں میں شدت بڑھتی ہے
آہو میں کستوری پیدا ہوتی ہے

میری کاوش اس کو پورا کرتی ہے
ورنہ غزل ادھوری پیدا ہوتی ہے

عقل کی ہر دم سننے سے معراجؔ میاں
جذبوں میں معذوری پیدا ہوتی ہے