پہلے تو مجبوری پیدا ہوتی ہے
پھر رشتوں میں دوری پیدا ہوتی ہے
غم سے اکثر دل مردہ ہو جاتے ہیں
چہرے پہ بے نوری پیدا ہوتی ہے
وحشت سے انساں میں شدت بڑھتی ہے
آہو میں کستوری پیدا ہوتی ہے
میری کاوش اس کو پورا کرتی ہے
ورنہ غزل ادھوری پیدا ہوتی ہے
عقل کی ہر دم سننے سے معراجؔ میاں
جذبوں میں معذوری پیدا ہوتی ہے
غزل
پہلے تو مجبوری پیدا ہوتی ہے
معراج نقوی