EN हिंदी
پہلے تھا اشک بار آج بھی ہے | شیح شیری
pahle tha ashk-bar aaj bhi hai

غزل

پہلے تھا اشک بار آج بھی ہے

سنتوش کھروڑکر

;

پہلے تھا اشک بار آج بھی ہے
دل میرا سوگوار آج بھی ہے

میں نہیں ہوں کسی بھی لائق پر
آپ کو اعتبار آج بھی ہے

جو تھا پہلے وہی ہے رشتۂ دل
پیار وہ بے شمار آج بھی ہے

عشق آنکھیں بچھائے بیٹھا ہے
آپ کا انتظار آج بھی ہے

لاکھ دنیا نے توڑنا چاہا
دل سے دل کا قرار آج بھی ہے