EN हिंदी
پہلے نہ اڑایا کسی بیکس کے جگر کو | شیح شیری
pahle na uDaya kisi bekas ke jigar ko

غزل

پہلے نہ اڑایا کسی بیکس کے جگر کو

مرزا قادر بخش صابر دہلوی

;

پہلے نہ اڑایا کسی بیکس کے جگر کو
پر ہم نے لگائے ہیں ترے تیر نظر کو

ہے تیر نگہ بزم عدو میں مری جانب
غصے میں چھپایا ہے محبت کی نظر کو

کیوں آتش گل باغ میں ہے تیز کہ ہم آپ
اٹھ جائیں گے اے شبنم‌‌ شاداب سحر کو

دن رات کا فرق ان کی محبت میں ہے اب تو
وعدہ تو کیا شام کا اور آئے سحر کو

دل چیز ہے کیا جان بھی دوں عشق میں صابرؔ
میں نفع سمجھتا ہوں مدام ایسے ضرر کو