پہلے کچھ دن مرے زخموں کی نمائش ہوگی
پھر مرے حال پہ اس بت کی نوازش ہوگی
ہاں بظاہر تو دھرا جائے گا قاتل لیکن
پس پردہ اسی قاتل کی سفارش ہوگی
پیاسی دھرتی یوں ہی پیاسی ہی رہے گی یارو
اور دریا پہ مسلسل یہاں بارش ہوگی
جس طرح ٹوٹے ہوئے پتے بکھر جاتے ہیں
ہم بکھر جائیں اسی طور یہ سازش ہوگی
کس کو معلوم ہے جو راز مشیت ہے عبیدؔ
جانے کس بات پہ کس شخص کی بخشش ہوگی
غزل
پہلے کچھ دن مرے زخموں کی نمائش ہوگی
عبید الرحمان