EN हिंदी
پہلے ہم عشق کیا کرتے تھے | شیح شیری
pahle hum ishq kiya karte the

غزل

پہلے ہم عشق کیا کرتے تھے

اختر امان

;

پہلے ہم عشق کیا کرتے تھے
ہاں کبھی ہم بھی جیا کرتے تھے

اپنے دامن کی کبھی فکر نہ کی
چاک اوروں کے سیا کرتے تھے

پہلے ہر حال میں خوش رہتے تھے
جانے کیا کام کیا کرتے تھے

چاہنے والے بہت تھے لیکن
ہم بس اک نام لیا کرتے تھے

کبھی آنسو تو کبھی مے اخترؔ
جو میسر تھا پیا کرتے تھے