EN हिंदी
پہلے دکھ درد کئی دل میں سنبھالے میں نے | شیح شیری
pahle dukh dard kai dil mein sambhaale maine

غزل

پہلے دکھ درد کئی دل میں سنبھالے میں نے

ناز بٹ

;

پہلے دکھ درد کئی دل میں سنبھالے میں نے
پھر کیا خود کو ترے غم کے حوالے میں نے

کیوں کھلے تجھ پہ سفر میں تھی عزیت کیسی
کب دکھائے ہیں تجھے روح کے چھالے میں نے

تو نے ہر گام جو بخشے ہیں اندھیرے مجھ کو
ان اندھیروں میں ترے خواب اجالے میں نے

تیری تصویر مرے پاس تھی یعنی تو تھا
دن ترے ہجر کے اس خواب میں ٹالے میں نے

تیرے غم سے کیا دنیا کے غموں کا چارہ
یعنی اک خار سے سب خار نکالے میں نے

شہر والوں نے انہیں ابر کرم سمجھا ناز
اپنے آنسو جو ہواؤں میں اچھالے میں نے