پہلے دکھ درد کئی دل میں سنبھالے میں نے
پھر کیا خود کو ترے غم کے حوالے میں نے
کیوں کھلے تجھ پہ سفر میں تھی عزیت کیسی
کب دکھائے ہیں تجھے روح کے چھالے میں نے
تو نے ہر گام جو بخشے ہیں اندھیرے مجھ کو
ان اندھیروں میں ترے خواب اجالے میں نے
تیری تصویر مرے پاس تھی یعنی تو تھا
دن ترے ہجر کے اس خواب میں ٹالے میں نے
تیرے غم سے کیا دنیا کے غموں کا چارہ
یعنی اک خار سے سب خار نکالے میں نے
شہر والوں نے انہیں ابر کرم سمجھا ناز
اپنے آنسو جو ہواؤں میں اچھالے میں نے
غزل
پہلے دکھ درد کئی دل میں سنبھالے میں نے
ناز بٹ