پہلے بنتے تھے مکاں بسنے بسانے کے لئے
اب مکاں بنتے ہیں دنیا کو دکھانے کے لئے
عشق تو یہ ہے ترے نام پہ مٹ جاؤں میں
کیوں لکھوں نام ہتھیلی پہ مٹانے کے لئے
تیرا عاشق تیرے قدموں سے لپٹ جائے گا
روٹھنے والے تجھے آج منانے کے لئے
غم زدہ دیکھ کے ہنستا ہے زمانہ اشراقؔ
ہنسنا پڑتا ہے یہاں غم کو چھپانے کے لئے
غزل
پہلے بنتے تھے مکاں بسنے بسانے کے لئے
اشراق عزیزی