EN हिंदी
پہلے بنتے تھے مکاں بسنے بسانے کے لئے | شیح شیری
pahle bante the makan basne basane ke liye

غزل

پہلے بنتے تھے مکاں بسنے بسانے کے لئے

اشراق عزیزی

;

پہلے بنتے تھے مکاں بسنے بسانے کے لئے
اب مکاں بنتے ہیں دنیا کو دکھانے کے لئے

عشق تو یہ ہے ترے نام پہ مٹ جاؤں میں
کیوں لکھوں نام ہتھیلی پہ مٹانے کے لئے

تیرا عاشق تیرے قدموں سے لپٹ جائے گا
روٹھنے والے تجھے آج منانے کے لئے

غم زدہ دیکھ کے ہنستا ہے زمانہ اشراقؔ
ہنسنا پڑتا ہے یہاں غم کو چھپانے کے لئے