پگ پگ پھول کھلے تھے لیکن تن من میں تھی آگ
وہ تو ساتھ نہیں تھا لیکن ساتھ تھے اس کے بھاگ
سوچ رہا ہوں کس کے وش سے ہوگی کم تکلیف
چاروں اور کھڑے ہیں میرے رنگ برنگے ناگ
دھیرے دھیرے من اگنی ٹھنڈی نہ کہیں ہو جائے
چھیڑ کبھی دل کی بینا پر کوئی پرانا راگ
میٹھے پانی کی ندی کیوں بہے سمندر اور
جس کے من میں پیار کا دھن ہو کیوں لے وہ بیراگ
آج یہاں کل وہاں یہی ہے باقرؔ اپنا حال
ہر مٹی دھتکارے جب سے چھوٹ گیا پریاگ
غزل
پگ پگ پھول کھلے تھے لیکن تن من میں تھی آگ
باقر نقوی