پڑی وہ زد کہ نگاہوں کا حوصلہ ٹوٹا
تمہارے عکس کی جھلمل سے آئنہ ٹوٹا
زمین شق ہوئی آنکھوں میں بھر گیا سورج
ہمارے سر پہ اچانک وہ حادثہ ٹوٹا
گجر کا شور اذاں کی پکار کیا کہئے
خدا سے میرے تکلم کا سلسلہ ٹوٹا
ہماری فکر حد آسماں سے آگے تھی
مگر کبھی نہ روایت سے واسطہ ٹوٹا
تغیرات کی رو کب رکی ہے روکے سے
ہر ایک دور میں لمحوں کا زاویہ ٹوٹا
غزل
پڑی وہ زد کہ نگاہوں کا حوصلہ ٹوٹا
شان بھارتی