EN हिंदी
پڑھ نہ اے ہم نشیں وصال کا شعر | شیح شیری
paDh na ai ham-nashin visal ka sher

غزل

پڑھ نہ اے ہم نشیں وصال کا شعر

مصحفی غلام ہمدانی

;

پڑھ نہ اے ہم نشیں وصال کا شعر
جس سے رنگیں ہو خط و خال کا شعر

یوں تلاشی جو چاہے لکھ جاوے
لیک مشکل ہے بول چال کا شعر

طول کھینچا بیان نک سک نے
میں لکھا اس کے بال بال کا شعر

اس کے عشق کمر میں اے یارو
ہم تو کہنے لگے خیال کا شعر

سو خیالی بھی ایسا جس کے حضور
گرد ہے میرزا جلالؔ کا شعر

مصحفیؔ تیرے شعر دل کش کو
اب تو لگتا نہیں کمال کا شعر