EN हिंदी
پانی پانی رہتے ہیں | شیح شیری
pani pani rahte hain

غزل

پانی پانی رہتے ہیں

ظہیرؔ رحمتی

;

پانی پانی رہتے ہیں
خاموشی سے بہتے ہیں

میری آنکھ کے تارے بھی
جلتے بجھتے رہتے ہیں

بیچارے معصوم دیے
دکھ سانسوں کا سہتے ہیں

جس کی کچھ تعبیر نہ ہو
خواب اسی کو کہتے ہیں

اپنوں کی ہمدردی سے
دشمن بھی خوش رہتے ہیں

مسجد بھی کچھ دور نہیں
وہ بھی پاس ہی رہتے ہیں