EN हिंदी
پا بجولاں عرصۂ سرو و صبا میں آئے ہیں | شیح شیری
pa-ba-jaulan arsa-e-sarw-o-saba mein aae hain

غزل

پا بجولاں عرصۂ سرو و صبا میں آئے ہیں

محشر بدایونی

;

پا بجولاں عرصۂ سرو و صبا میں آئے ہیں
ہم بھی کچھ نغمے لئے شہر نوا میں آئے ہیں

ہم خس و خاشاک آوارہ گزر گاہوں کا بوجھ
رقص کرنے تیرے کوچے کی ہوا میں آئے ہیں

یہ فشار گرد و ظلمت یہ خروش ابر و باد
آپ ہی کا دل ہے ملنے اس فضا میں آئے ہیں

تجھ سے مل کر سب سے اب دامن چھڑا لیں گے مگر
ساتھ جن کانٹوں کے ہم راہ وفا میں آئے ہیں

شرم کے کچھ پھول لے کر کچھ ندامت کے گہر
تیرے پروردہ تری دولت سرا میں آئے ہیں

اب تک آنکھوں کی نمی کا سلسلہ ٹوٹا نہیں
کچھ غبار ایسے ہی جی پر ابتدا میں آئے ہیں

آج ہی دیکھے تھے ارمانوں کے خواب اور آج ہی
کچھ نئے حلقے نظر زنجیر پا میں آئے ہیں