عہدے سے مدح ناز کے باہر نہ آ سکا
گر اک ادا ہو تو اسے اپنی قضا کہوں
حلقے ہیں چشم ہاۓ کشادہ بہ سوئے دل
ہر تار زلف کو نگۂ سرمہ سا کہوں
میں اور صد ہزار نواۓ جگر خراش
تو اور ایک وہ نا شنیدن کہ کیا کہوں
ظالم مرے گماں سے مجھے منفعل نہ چاہ
ہے ہے خدا نہ کردہ تجھے بے وفا کہوں
غزل
عہدے سے مدح ناز کے باہر نہ آ سکا (ردیف .. ن)
مرزا غالب