EN हिंदी
نور یہ کس کا بسا ہے مجھ میں | شیح شیری
nur ye kis ka basa hai mujh mein

غزل

نور یہ کس کا بسا ہے مجھ میں

ذکی طارق

;

نور یہ کس کا بسا ہے مجھ میں
روشنی حد سے سوا ہے مجھ میں

حرف حق کی سی صدا ہے مجھ میں
کون یہ بول رہا ہے مجھ میں

کس نے دستک در دل پر دی ہے
شور یہ کیسا بپا ہے مجھ میں

روز سنتا ہوں میں ہنسنے کی صدا
کون یہ میرے سوا ہے مجھ میں

کیا ملے گی مرے فن کی مجھے داد
کچھ زیادہ ہی انا ہے مجھ میں

مستقل ایک کھٹک روح میں ہے
خار بن کر وہ چبھا ہے مجھ میں

آپ تسلیم کریں یا نہ کریں
آپ سا کوئی بسا ہے مجھ میں

میرا ہم زاد ہے طارقؔ صاحب
جو ذکیؔ بن کے چھپا ہے مجھ میں