EN हिंदी
نظام طبیعت سے گھبرا گیا دل (ردیف .. ن) | شیح شیری
nizam-e-tabiat se ghabra gaya dil

غزل

نظام طبیعت سے گھبرا گیا دل (ردیف .. ن)

ہادی مچھلی شہری

;

نظام طبیعت سے گھبرا گیا دل
طبیعت کی اب برہمی چاہتا ہوں

مری بیقراری سے خوش ہونے والے
نہ خوش کہ میں بھی یہی چاہتا ہوں

جفا کو بھی تیری جو شرمندہ کر دے
وہ مظلوم میں زندگی چاہتا ہوں

غضب ہے یہ احساس وارستگی کا
کہ تجھ سے بھی خود کو بری چاہتا ہوں

سر دار منصور کو تھی جو حاصل
میں ہادیؔ وہی زندگی چاہتا ہوں