نظام طبیعت سے گھبرا گیا دل
طبیعت کی اب برہمی چاہتا ہوں
مری بیقراری سے خوش ہونے والے
نہ خوش کہ میں بھی یہی چاہتا ہوں
جفا کو بھی تیری جو شرمندہ کر دے
وہ مظلوم میں زندگی چاہتا ہوں
غضب ہے یہ احساس وارستگی کا
کہ تجھ سے بھی خود کو بری چاہتا ہوں
سر دار منصور کو تھی جو حاصل
میں ہادیؔ وہی زندگی چاہتا ہوں
غزل
نظام طبیعت سے گھبرا گیا دل (ردیف .. ن)
ہادی مچھلی شہری