EN हिंदी
نرالا عجب نک چڑھا آدمی ہوں | شیح شیری
nirala ajab nak-chaDha aadmi hun

غزل

نرالا عجب نک چڑھا آدمی ہوں

شمیم عباس

;

نرالا عجب نک چڑھا آدمی ہوں
جو تک کی کہو بے تکا آدمی ہوں

بڑے آدمی تو بڑے چین سے ہیں
مصیبت مری میں کھرا آدمی ہوں

سبھی ماشاء اللہ سبحان اللہ
ہو لاحول مجھ پر میں کیا آدمی ہوں

یہ بچنا بدکنا چھٹکنا مجھی سے
مری جان میں تو ترا آدمی ہوں

اگر سچ ہے سچائی ہوتی ہے عریاں
میں عریاں برہنہ کھلا آدمی ہوں

ٹٹولو پرکھ لو چلو آزما لو
خدا کی قسم با خدا آدمی ہوں

بھرم کا بھرم لاج کی لاج رکھ لو
تھا سب کو یہی وسوسہ آدمی ہوں