EN हिंदी
نکھرا خزاں سے رنگ بہاراں ہے ان دنوں | شیح شیری
nikhra KHizan se rang-e-bahaaran hai in dinon

غزل

نکھرا خزاں سے رنگ بہاراں ہے ان دنوں

سجاد باقر رضوی

;

نکھرا خزاں سے رنگ بہاراں ہے ان دنوں
ویرانیوں سے بڑھ کے گلستاں ہے ان دنوں

کم مایہ مور مائل پرواز کیوں ہوئے
برہم بہت مزاج سلیماں ہے ان دنوں

پھر تیز ہو چلی ہے ہوائے فریب عشق
کتنا حسین عہد ہے پیماں ہے ان دنوں

شیخ آ گیا بلندیٔ ممبر سے فرش پر
پھر سازش بلند کا امکاں ہے ان دنوں

کھینچی عجیب کرب سے ساحل نے آہ سرد
گویا سکوت بر لب طوفاں ہے ان دنوں

پھر بڑھ کے ہم نے جام تمنا اٹھا لیا
پھر اک نئی شکست کا ارماں ہے ان دنوں

وہ دور حادثات جہاں ہے کہ الاماں
اپنا تو بس خدا ہی نگہباں ہے ان دنوں