EN हिंदी
نکلنا خود سے ممکن ہے نہ ممکن واپسی میری | شیح شیری
nikalna KHud se mumkin hai na mumkin wapsi meri

غزل

نکلنا خود سے ممکن ہے نہ ممکن واپسی میری

عزیز بانو داراب وفا

;

نکلنا خود سے ممکن ہے نہ ممکن واپسی میری
مجھے گھیرے ہوئے ہے ہر طرف سے بے رخی میری

بجھا کے رکھ گیا ہے کون مجھ کو طاق نسیاں پر
مجھے اندر سے پھونکے دے رہی ہے روشنی میری

میں خوابوں کے محل کی چھت سے گر کے خود کشی کر لوں
حقیقت سے اگر ممکن نہیں ہے دوستی میری

میں اپنے جسم کے مردہ عجائب گھر کی زینت ہوں
مجھے دیمک کی صورت چاٹتی ہے زندگی میری