نیند پلکوں پہ یوں رکھی سی ہے
آنکھ جیسے ابھی لگی سی ہے
اپنے لوگوں کا ایک میلہ ہے
اپنے پن کی یہاں کمی سی ہے
خوب صورت ہے صرف باہر سے
یہ عمارت بھی آدمی سی ہے
میں ہوں خاموش اور مرے آگے
تیری تصویر بولتی سی ہے
چارہ سازو مرا علاج کرو
آج کچھ درد میں کمی سی ہے
غزل
نیند پلکوں پہ یوں رکھی سی ہے
اظہر نواز