EN हिंदी
نیند کے آب رواں کو مات دینے آؤں گا | شیح شیری
nind ke aab-e-rawan ko mat dene aaunga

غزل

نیند کے آب رواں کو مات دینے آؤں گا

رفیق سندیلوی

;

نیند کے آب رواں کو مات دینے آؤں گا
اے شب نا خواب تیرا ساتھ دینے آؤں گا

جب ستارے نقطۂ انفاس پر بجھ جائیں گے
میں خدا کو جان بھی اس رات دینے آؤں گا

نور کی موجیں مرے ہم راہ ہوں گی اور میں
رات کے ہاتھوں میں اپنا ہاتھ دینے آؤں گا

آسماں کے نیلے گنبد سے نکل کر ایک دن
میں زمیں کو قرمزی خیرات دینے آؤں گا

بند ہو جائیں گے جب سارے دریچے کشف کے
اس گھڑی میں چند امکانات دینے آؤں گا