EN हिंदी
نیند آنکھوں میں مسلسل نہیں ہونے دیتا | شیح شیری
nind aankhon mein musalsal nahin hone deta

غزل

نیند آنکھوں میں مسلسل نہیں ہونے دیتا

ریحانہ روحی

;

نیند آنکھوں میں مسلسل نہیں ہونے دیتا
وہ مرا خواب مکمل نہیں ہونے دیتا

آنکھ کے شیش محل سے وہ کسی بھی لمحے
اپنی تصویر کو اوجھل نہیں ہونے دیتا

رابطہ بھی نہیں رکھتا ہے سر وصل کوئی
اور تعلق بھی معطل نہیں ہونے دیتا

وہ جو اک شہر ہے پانی کے کنارے آباد
اپنے اطراف میں دلدل نہیں ہونے دیتا

جب کہ تقدیر اٹل ہے تو دعا کیا معنی
ذہن اس فلسفے کو حل نہیں ہونے دیتا

دل تو کہتا ہے اسے لوٹ کے آنا ہے یہیں
یہ دلاسا مجھے پاگل نہیں ہونے دیتا

قریۂ جاں پہ کبھی ٹوٹ کے برسیں روحیؔ
ظرف اشکوں کو وہ بادل نہیں ہونے دیتا