نیل گگن پر سرخ پرندوں کی ڈاروں کے سنگ
بدلی بن کر اڑتی جائے میری شوخ امنگ
کومل کلیوں جیسا میرا پاک پوتر سریر
پون کے چھونے سے اڑ جاتا ہے چہرے کا رنگ
سپنوں کی ڈالی پر چمکا ایک سنہرا پات
چڑھتا سورج دیکھ کے جس کا روپ ہوا ہے دنگ
جلتے بجھتے پھولوں سے اتری خوشبو کی راکھ
دھو کر آگ جو اس نے دیکھا انگاروں کا رنگ
طعنے دے کر لوگ لگاتے ہیں کیوں آگ میں آگ
بستی والے کیوں کرتے ہیں بیراگن کو تنگ

غزل
نیل گگن پر سرخ پرندوں کی ڈاروں کے سنگ
عرفانہ عزیز