نگاہوں میں چمک دل میں خوشی محسوس کرتا ہوں
کہ تیرے بس میں اپنی زندگی محسوس کرتا ہوں
تھکا دیتی ہیں جب کونین کی پہنائیاں مجھ کو
ترے در پر پہنچ کر تازگی محسوس کرتا ہوں
بہ مجبوری مقدر کے افق سے جھانکنے والے
تری آنکھوں میں اک شرمندگی محسوس کرتا ہوں
جوانی کو سزائے لذت احساس دے دینا
میں اس حد پر خدا کو آدمی محسوس کرتا ہوں
شب آخر فلک پر ٹمٹما کر ڈوبتے تارے
میں اپنے ساتھ تیرا درد بھی محسوس کرتا ہوں
غزل
نگاہوں میں چمک دل میں خوشی محسوس کرتا ہوں
قتیل شفائی