EN हिंदी
نگاہ تیز شعور بلند رکھتے ہیں | شیح شیری
nigah tez shuur-e-buland rakhte hain

غزل

نگاہ تیز شعور بلند رکھتے ہیں

عرشی بھوپالی

;

نگاہ تیز شعور بلند رکھتے ہیں
ہم اپنا عشق بہت ہوش مند رکھتے ہیں

ہم اپنے ساتھ دل درد مند رکھتے ہیں
کوئی ہو بزم اسے سر بلند رکھتے ہیں

ہمیں غرض نہیں منعم ہے کون حاتم کون
کلاہ قیس سر ارجمند رکھتے ہیں

رفیقوں تم ہی نہیں پاسبان شرط وفا
کہ ہم بھی ان سے ارادت دو چند رکھتے ہیں