نگاہ تیز شعور بلند رکھتے ہیں
ہم اپنا عشق بہت ہوش مند رکھتے ہیں
ہم اپنے ساتھ دل درد مند رکھتے ہیں
کوئی ہو بزم اسے سر بلند رکھتے ہیں
ہمیں غرض نہیں منعم ہے کون حاتم کون
کلاہ قیس سر ارجمند رکھتے ہیں
رفیقوں تم ہی نہیں پاسبان شرط وفا
کہ ہم بھی ان سے ارادت دو چند رکھتے ہیں
غزل
نگاہ تیز شعور بلند رکھتے ہیں
عرشی بھوپالی