EN हिंदी
نیک ہو اور پارسا ہو تم | شیح شیری
nek ho aur parsa ho tum

غزل

نیک ہو اور پارسا ہو تم

شاہ حسین نہری

;

نیک ہو اور پارسا ہو تم
یہ بھی کہہ دو کہ بے ریا ہو تم

دل تمہارا بھی ہے گداختہ کیا
یوں تو داؤدی سی صدا ہو تم

کیا الگ شے ہو تم خدائی سے
اپنے ہونے سے بھی سوا ہو تم

کیا ہے بے جا بجا ہے کیا بابا
سوچتے بھی کبھی ہو کیا ہو تم

بے خدا شاہؔ بھی کہاں کب ہے
ہے یہ شہرا کہ با خدا ہو تم