EN हिंदी
نظروں میں کہاں اس کی وہ پہلا سا رہا میں | شیح شیری
nazron mein kahan uski wo pahla sa raha main

غزل

نظروں میں کہاں اس کی وہ پہلا سا رہا میں

یعقوب عامر

;

نظروں میں کہاں اس کی وہ پہلا سا رہا میں
ہنستا ہوں کہ کیا سوچ کے کرتا تھا وفا میں

تو کون ہے اے ذہن کی دستک یہ بتا دے
ہر بار کی آواز پہ دیتا ہوں صدا میں

یاد آتا ہے بچپن میں بھی استاد نے میرے
جس راہ سے روکا تھا وہی راہ چلا میں

جی خوش ہوا دیکھے سے کہ آزاد فضا ہے
بستی سے گزرتا ہوا صحرا میں رکا میں

مدت ہوئی دیکھے ہوئے وہ شہر نگاراں
اے دل کہیں بھولا تو نہیں تیری ادا میں

منزل کی طلب میں نہ تھا آسان گزرنا
پتھر تھے بہت راہ میں گر گر کے اٹھا میں

کیا دن ہیں کہ اب موت کی خواہش ہے برابر
کیا دن تھے کہ جب جینے کی کرتا تھا دعا میں

سچ کہیو کہ واقف ہو مرے حال سے عامرؔ
دنیا ہے خفا مجھ سے کہ دنیا سے خفا میں