EN हिंदी
نذر توبہ ہم کریں گے مے پرستی ایک دن | شیح شیری
nazr-e-tauba hum karenge mai-parasti ek din

غزل

نذر توبہ ہم کریں گے مے پرستی ایک دن

ممتاز احمد خاں خوشتر کھنڈوی

;

نذر توبہ ہم کریں گے مے پرستی ایک دن
ڈھونڈھتی رہ جائے گی یہ بزم مستی ایک دن

غم نہ کر خوشیاں نہ آئیں گی تو غم آ جائیں گے
بس ہی جائے گی کسی سے دل کی بستی ایک دن

یوں گزاری ہم نے تو اپنی دو روزہ زندگی
مے پرستی ایک دن کی فاقہ مستی ایک دن

حسن کی یہ گرم بازاری رہے گی تا بہ کے
دیکھنا ہو جائیں گی یہ جنس سستی ایک دن

اپنی نادانی یہ نازاں ہیں بہت اہل خرد
ان کو لے ڈوبے گی ان کی خود پرستی ایک دن

ہے جبھی سے بے خودی بدمست ہوں سرشار ہوں
ان کے ہاتھوں سے پیا تھا جام مستی ایک دن

ٹھوکریں کھاتا رہے گا توڑ کر بیٹھے گا پاؤں
ختم ہو جائے گی تیری سیر ہستی ایک دن

بچ کے جائیں گی کہاں ہستی شکست و ریخت سے
سر بلندی کے مقدر میں ہے پستی ایک دن

دیکھ ظالم کی ہوا کرتی نہیں رسی دراز
آسماں رہ جائے گی یہ چیرہ دستی ایک دن

مٹتے مٹتے صاف مٹ جائیں گے یہ نقش و نگار
خود عیاں ہو کر رہے گا راز ہستی ایک دن

ٹوٹنے والا ہے ناتہ اس سے ٹوٹے گا ضرور
چھوٹنے والی ہے خوشترؔ بزم ہستی ایک دن